elf

مساوی زندگی فاؤنڈیشن دنیا بھر کی بہت سی ثقافتوں کے لوگوں پر مشتمل ایک عالمی برادری کی طرف سے قائم کی گئی ہے۔ مساوی زندگی فاؤنڈیشن زندگی اور زندگی کے دوسرے تمام پہلوؤں کی برابری کے بارے میں شعور اور افہام وتفہیم لانے کیلئے بنائی گئی تھی۔ یہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ زندگی کی طرف تمام انسانوں کا پیدائشی حق ہے،جو تمام انسانوں کی طرف سے اور تمام انسانوں کیلئے، کسی علیحدگی اور تنظیمی ڈھانچے کے یا انسانی تشکیل کردہ نظام اورذہنی تصورات کے بغیر، ایک دوسرے کے برابرہے۔ تمام انسانوں کی مشترکہ بنیاد برابر زندگی کی قوت ہے، جو ہر کسی کے پاس ، قائم اور بر قرار ہے۔ تمام مخلوقات کاپیدائشی حق ایک ایسی زندگی کا حق ہے جو کہ اُن بنیادی اصولوں پر قائم کی گئی ہوں جسے یہاں مساوی زندگی کے حق کی بنیاد کہاگیا ہے،جو کہ تمام مخلوقات کیلئے لازمی قرار دی گئی ہے اورجسے حقوق نامہ کے طور پر اعلان کیا گیا ہے، جو تمام کیلئے موروثی ہے،نہ کہ کسی کیلئے مخصوص ۔ اِس حقوق نامہ کی بنیاد عملی اطلاق پر رکھی گئی ہے، جس کے تحت ہر مخلوق کوعملی لحاظ سے رہنے کے قابل ایک زندگی کی ضمانت دی گئی ہے، تاکہ بقا اور پائیداری مقرر ہوں، جو تمام انسانوں کے پاس ہوں ، آپس میں تقسیم اور قائم کریں، جس سے کہ ایک تسلّی بخش زندگی یکساں طور پر ہر ایک کو دستیاب ہوں۔

مساوی زندگی فاؤنڈیشن، زندگی کے مساوی حق کوہر انسان کا پہلا پیدائشی اوربُنیادی حق تسلیم کرتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ مساوی زندگی کے حق میں تمام مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیئے یہ شامل ہوگا

۱۔ مساوی معاشی حقوق جو یقینی بنائے کہ تمام مالی ضروریات قابلِ رسائی اور دستیاب ہیں تاکہ ایک صحت مند زندگی کی بنیادی ضروریات کے احساس کو یقینی بنایا جاسکے۔

۲۔ مساوی صحت کا حق جو مضبوط جسمانی پرورِش ، بہتری اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ عقل کی وضاحت، جذباتی توازن اور جسمانی استحکام کے تمام لوازمات مہیا کریں۔

۳۔ ہر بچے کے لئے مساوی حفاظتی اور سلامتی کاحق، تاکہ خوف، عدم تحفُظ اور صدمے سے آزاد زندگی کی یقین دہانی کرائی جاسکے، ایک زندگی جس میں والدین کی رہنمائی اور اظہار خیال کی آزادی میں توازن ہوں اور جو کہ تخلیقی اور خوشی کے ماحول کے اندر اندر گزاری جائے۔تاکہ ہر بچہ بذاتِ خودزندگی کے ایک منفرد اظہار کے طور پر اپنے یا اپنی ممکنہ صلاحیت میں پرورش پاسکے۔

۴۔ مساوی رہائش گاہ کا حق جو ہر انسان اور ہر خاندان کو مستحکم گھر کے ماحول کی یقین دہانی کرائے، جو زندگی کی حامی اور معاون ہو اور جو وقار اور سا لمیت کی زندگی کی حمایت اور امداد کرنے والے فرقوں کے اندر مناسب طریقے سے قائم کی گئی ہوں۔

۵۔ مساوی تعلیم کاحق جو ہر فرد کی بہتری اور صلاحیت کی تکمیل کے حصول اور دانشورانہ ترقی اور عملی استعمال کیلئے سہارا دیں، ان کی زندگیوں سے ایک پائدار دنیا سے متعلقہ حصہ فراہم کر سکے جو کہ تمام شرکاء کی زندگیوں کوبڑھاوادیں۔

۶۔ مساوی زمینی حق جوزمین پر ہر مخلوق کوجگہ دے، جسے انہوں نے گھر تسلیم کیا ہے، جہاں انسان زمین پر چل سکیں اور جس سےِ ان کی زندگیاں پرورش پائے اور پائدار ہوسکے، جو تحفظ اور رِزق دونوں فراہم کریں، جانوروں اور پودوں کے ساتھ باہمی تعاون سے مشغول ہوں،اور جوتمام مخلوقات کی زندگی سے ہم آہنگ اور برابر ہوں۔

۷۔ آزاد تجویزکا مساوی حق جو ایک سماجی اور اقتصادی ماحول مہیا کریں جو کہ متحرک، باہمی تعاون اور رُکاوٹوں سے آزاد ہوں، جس سے نئے خیالات، تصورات، جدیدیات اور پیداواراِس افہام وُ تفہیم سے اُبھر کر سامنے آئے کہ یہ آزادی بنیادی انسانی حق، جسے تمام کیلئے مساوی زندگی کا حق یا کوئی بھی حقوق جو اس حق سے نکلے ہوں، کا نام دیاگیا ہے ، کو محدود نہ کریں جو تمام کیلئے بہتری کو بڑھاوا اور پیشگی دے۔

۸۔ تحقیق، ٹیکنالوجی اور دوسرے سائنسی کوششوں اور عملی توضیحات کا حق،جو کہ آزادانہ طور پرپہلے اِس سیارے کوبہتربنانے اورزمین، آسمان، دریاؤں اور سمندروں کے طبعی ماحول اور ماحولیاتی نظام کے تدارک اور دوبارہ توازن پر واپس لانے کیلئے لاگو ہو، جس میں سے ایک فروغ پزیر ترقی اور یکجہتی کی عالمی برادری اُبھر کر سامنے آئے جو تمازندگیوں اور جانداروں کیلئے بہترین ہوں، اور جو تمام انسانیت اور مجموعی طور پر تمام زندگیوں کیلئے زیادہ سے زیادہ ممکنہ حالاتِ زندگی اور معیار کی یقین دہانی کرائے۔

۹۔ قدرتی، مالیاتی ، سائنسی اور دانشورانہ وسائل تک رسائی کا مساوی حق،تاکہ تمام کے پاس زندگی اور پائیداری کے ساتھ ساتھ امتیازی شعبہ کے حصول کیلئے جو بھی درکار ہوں، مفت اور غیر رکاوٹی رسائی حاصل ہوں ، جو اس انسانی معاشعرے کوزندگی سنوارنے کیلئے ٹیکنالوجی، ایجادات اور اختراعات کی ایک نئی سلطنت میں لیں جائیں۔

۱۰۔ امن، کثرت اور خوشحالی کا مساوی حق، تباہی کے خطرے ،نقصان یاتشدد سے آزاد، جہاں زندگی کو ایک قیمت کے طور پر برقرار رکھا جائے اور ہر انتخاب، ہر کام، ہر عمل اور ہر سوچ کو ہرایک انسان اس طرف ہدایت کرے جو سب کے لئے بہتر ہوں۔تاکہ تمام انسان ہم آہنگ زندگی کے وسیع پیمانے کے اند اور ایک پائیدار توازن کے طور پر مکمل اور کامل مخلوق کے طور پر جی سکے۔

۱۱۔ ذاتی حکمرانی کا مساوی حق، بغیر کسی مصنوعی حکومت کے بیرونی اختیارکے، جو معاشرے اور اس کے جُز وحصہ کو کمزور یا قبضہ کرنے کے لیے ہوتی ہے ۔ذاتی حکمرانی کے ایسے حق کو ایک وسیع معاشرتی اور آئینی صورتوں کے ساتھ ضم کیاجائے جو تمام کی سا لمیت کو برقرار رکھے، تاکہ ایک سچی جمہوری حکومت، جس میں پورے سماجی اور سیاسی ڈھانچے کی طرف سے ہر شخص کی برابر زندگی کے حق کی حمایت اور دفاع ہوں، جہاں ہر حق کا بھرپور دفاع اور تمام کے لئے سا لمیت ہوں، کبھی کمزور نہ ہوں۔

۱۲۔ ضمیر کی آزادی اور اخلاقی سا لمیت کا مساوی حق جوتمام کے لیے ایک ایسی زندگی کی حمایت کریں جو کہ جذباتی اور نفسیاتی ہیرا پھیری کی رکاوٹوں سے آزاد ہوکر جی جائے، ایک زندگی جو کہ بغیر کسی رکاوٹ اور خوف کے، خود کے اظہار کے لئے اور محرومی اور اَحاطہ بندی کے خوف سے آزاد ہوں۔

۱۳۔ ایک مساوات کے نظام کے ساتھ نظامِ زر کی سا لمیت کا مساوی حق جو اِس ستون کے ساتھ شروع ہوتا ہے کہ ایک اکائی کی قیمت ایک اکائی کی پیمائش کے برابر ہے، اس طرح اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ کوئی شخص، تنظیم یا ادارہ اپنی ذاتی فروغ کیلئے نظامِ زر اور مالیاتی نظام میں جوڑ توڑنہ کرے تاکہ اس طرح ایک مربوط، متوازن اور مساوی نظامِ تجارت ،معیشت، گردش، اور قیمت کوایک عالمی اقتصادی نظام میں برقرار رکھنے کی حمایت اور فروغ دیں جو زندگی کو خدمات فراہم کرتی ہے۔

۱۴۔ روحانی توازن کا مساوی حق تاکہ ہر عقیدے کو برابر دیکھا جائے اوربرقرار رکھا جائے، جو تمام زندگیوں کے لئے مساوات کی حمایت کرتا ہے، جہاں روح کو تمام زندگیوں کی جان سمجھا جاتا ہے، اور ایک غیرمنقسم اصول جو کہ تمام کے لئے بہتر ہے، ایک دوسرے سے مشترکہ ہے، جہاں یہ کسی بھی صورت زندگی کے بنیادی انسانی حق کو ختم نہیں کرتا۔

۱۵۔ زندگی کے تمام مساوی حقوق کی بنیاد اِن اُصولوں پر رکھی گئی ہیں کہ تمام انسان مختاریت کے ناگزیر حقوق اور زندگی کی کم ازکم خصوصیات کی بنیادی یقین دہانی سے نوازے گئے ہیں۔اس طرح کی یقین دہانی کو ضروریاتِ زندگی جیسے مناسب غذا، کپڑے، پناہ گاہ، علم اور تعلیم تک رسائی، اِن کی زندگیوں اور خاندانوں کو سہارا اور برقرار رکھنے کی صلاحیت کوپورا کرنے کیلئے تربیت ، مہیا کرکے پورا کیا جائے گااور اِن کے سماجی، اقتصادی ، خاندانی، معاشرتی، قومی اور عالمی تعلقات میں جمع کیا جائے گا تاکہ تمام ، ایک دوسرے کے برابر کھڑے ہوکراِس کو تمام کیلئے برابر زندگی کا سب سے بنیادی حق ظاہر کر سکے۔

۱۶۔ مستقبل کی نسلوں کا مساوی حق، آلودگی، بیماری ، بھوک، تشدد اور تباہی سے آزاد ایک دنیا حاصل کرنے کے لئے تاکہ زندگی برداشت اور ہمیشگی میں اب اور ہمیشہ فروغ پائے۔

www.equallife.org

www.equalmoney.org

www.desteni.org

 Equal Life Foundation – Bill of Rights – English

– Contribution by Ken Cousens

Translated by:  Shahzad Ali